تعارف دارالعلوم انوار مصطفیٰ
آپ کا خوش آمدید ہے، یہاں ہر طالب علم اپنے علمی اور دینی فکریں بہتر بنانے کیلئے محنت کر رہا ہے۔ ہم آپکی معاونت کے لئے دنیا و رات چسپاں ہیں اور یہاں حاصل کردہ قربانیاں اور محنتوں کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ ہم صرف یہی کہہ سکتے ہیں کہ آپ نے اس ادارہ کے لئے خود کو وقف کر رکھا ہے۔
دارالعلوم انوار مصطفیٰ سہلاؤ شریف میں علم اور روشنی کی حقیقت کو دریافت کریں، یہ ایک نمایاں تعلیمی ادارہ ہے جو صرف راجستھان ہی نہیں بلکہ بھارت کے مختلف علاقوں میں موجود ہے۔ راجستھان میں عربی اسکولز کی بڑی تعداد ہے، ہر ایک کی اپنی اہم خدمات ہیں جن کا احترام کرنا اور اعتراف کرنا ضروری ہے۔ مگر دارالعلوم انوار مصطفیٰ سہلاؤ شریف نے اپنے مختلف شعبوں میں اپنی معیاری خدمات کے باوجود اچھی پہچان بنائی ہے۔اللہ کے بے پایاں فضل اور کرم کے ساتھ، یہ درسگاہِ علم و فن نے بہت کم وقت میں نئے تعلیمی اداروں میں منفرد اور برتری حاصل کی ہے۔ بے شک، دارالعلوم انوار مصطفیٰ سہلاؤ شریف راجستھان کی عظیم تعلیمی تاریخ کا حصہ ہے جو حضرت علامہ مفتی اشفاق حسین نعیمی، حضرت علامہ مفتی شیر محمد خاں رضوی، حضرت علامہ مفتی ولی محمد نعیمی، اور حضرت علامہ تاج الدین احمد صاحب سہروردی کی قیادت میں 32 سال پہلے، 2 فروری 1992ء کو قائم ہوا۔ یہ درسگاہ کچھ ہی وقت میں اپنے طلباء کو فضائل اور قرآت کے ساتھ فراہم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ علاقے کے بہت سے فارغ التحصیل طلباء کو سندِ تکمیل سے نوازا گیا ہے اور قرآنِ عظیم کے تیس پارے محفوظ کیۓ گئے ہیں۔ اس درسگاہ نے مختلف زبانوں میں تعلیم، دینیات، اور حساب کی تعلیمات کے ساتھ-ساتھ دین و سنت کی خدمت میں بڑا قدم رکھا ہے۔
دارالعلوم انوار مصطفیٰ سہلاؤ شریف، باڑمیر نہ صرف راجستھان بلکہ ہندوستان کے زیادہ تر حصوں میں جہاں کہیں تعلیم و تعلم کا رشتہ قائم ہے محتاج تعارف نہیں ۔یوں تو راجستھان میں جتنے بھی مدارس ِ عربیہ ہیں سب کی اپنی ۔اپنی جگہ اہم خدمات و کارنامے ہیں جن کا احترام و اعتراف نہ کرنا ناحق شناسی اور حقائق سےچشم پوشی ہوگی ۔مگر دارالعلوم انوار مصطفیٰ سہلاؤ شریف نے اپنے نہایت ہی پسماندہ و بچھڑے محل ِ وقوع کے با وجود نہایت ہی کم عرصے میں اللہ تعالیٰ کے بے پایا ں فضل و کرم سے جس قدر حیرت انگیز خدمات انجام دی ہے وہ اس درسگاہِ علم و فن کو ماضی قریب میں قائم ہونے والی دوسری درسگاہوں میں ممتاز و نمایا ں کرتی ہے۔بلا شبہ دارالعلوم انوار مصطفیٰ راجستھان کی ایک عظیم دینی درسگاہ ہے جسے آج سے ۳۲سال پہلے یعنی ۲ /فروری ١٩٩٢ ء کو حضور مفتئ اعظم راجستھان حضرت علامہ مفتی اشفاق حسین نعیمی علیہ الرحمہ ،قائد اہل سنت حضرت علامہ مفتی شیر محمد خاں صاحب رضوی ،مفتئ تھر حضرت علامہ مفتی ولی محمد صاحب نعیمی علیہ الرحمہ ،تاج العلماء حضرت علامہ تاج الدین احمد صاحب سہروردی و دیگر ہند و پاک کے مشاہیر علماء و سادات کرام کی تحریک پر علاقۂ تھار کے نہایت ہی پچھڑے ہوئے علاقہ ”کھاوڑ“کے بڑھتے ہوئے بد مذہبیت پر قد گن لگانے اور مسلک اعلیٰ حضرت کے فروغ و استحکام اور تعلیم و تعلم کی نشرو اشاعت کے لئے نمونۂ اسلاف پیر طریقت حضرت قبلہ الحاج سید پیر کبیر احمد شاہ بخاری علیہ الرحمہ نے اس علاقہ کے مقبول ترین ولیِ کامل قطب تھر حضرت پیر سید حاجی عالی شاہ بخاری علیہ الرحمہ کے آستانۂ عالیہ سے متصل قائم فرمایا ۔اس درسگاہِ علم و فن نے اپنی مختصر سی مدّت میں بہت سے فارغ التحصیل طلبہ کے سروں پر دستار فضیلت و قرأت رکھی،بہت سے مستحق ہاتھوں کو سند ِ تکمیل سے نوازہ نہ جانے کتنے خالی سینوں میں قرآن ِ عظیم کے تیس پارے محفوظ کیئے ،کتنے بے زبانوں کو قوت ِ گویائی و سلیقۂ گفتار بخشا،کتنے نا تراشدہ ذہنوں کو تعلیم و تربیت کے ذریعہ فکر سلیم کا مالک بنایا ۔اور اسی طرح اس درسگاہ نے نہ جانے کتنے جمہوریت پسند ،محب وطن،امن پرور،اور ملک و قوم کے وفادار علماءِ دین پیدا کیئے جو اپنی اپنی جگہ نو نہالان اسلام کو عربی، فارسی ،اردو،دینیات،ہندی و انگریزی اور حساب کی تعلیم کے ساتھ ساتھ دین و سنیت کی گراں قدر خدمت انجام دے رہے ہیں ۔یہ ساری چیز یں دارالعلوم انوار مصطفیٰ کی عظیم خدمات ،رفتار ترقی اور اس کی سرگرمیوں و کامیابیوں کا واضح ثبوت ہیں اور ایسا کیوں نہ ہو جب کہ دارالعلوم کے مہتمم و شیخ الحدیث نور العلماء حضرت علامہ الحاج پیر سید نور اللہ شاہ بخاری خود اثباتِ فکر و نظر،تدبرو تفکر، صبرو تشکر،حلم و برد باری ،عفو ودر گزر ،کرم و عطا ، جودوسخااور پیکر علم و عمل ہیں۔اور دوسروں کو بھی اسی رنگ میں دیکھنا چاہتے ہیں ۔جن کا مقصد و ہدف ہی قوم و ملت کی اصلاح و تربیت کرنا اور طلبہ کو اس لائق بنانا کہ کم از کم وہ اپنے علاقے میں تبلیغ ِدین ِ متین کا فریضہ انجام دے سکیں ۔آپ اس ادارہ کی تعلیمی و تعمیری ترقی کے لئے دن و رات کوشاں ہیں ۔در حقیقت اس ادارہ کے لئے آپ کی قربانیوں اور عرق ریزیوں ،کاوشوں اور کوششوں کا اندازہ لگانا ایک مشکل کام ہے ۔صرف اتنا کہا جا سکتا ہے کہ آپ نے اپنے آپ کو اس ادارہ کے لئے وقف کر رکھا ہے۔
دارالعلوم انوار مصطفٰی
اکاب علماء ومشائخ کی نظرمیں
الحمدللہ اس وقت دارالعلوم انوار مصطفی سہلاؤ شریف مدرسہ اہل سنت کی صف میں ایک نمایا اور ممتاز مقام رکھتا ہے۔ ہند و پاک کے سرحدی علاقہ اور مغربی راجستھان کے ضلع باڑمیر کے ریتیلے ٹیلوں کے درمیان سہلاؤ نام کی ایک چھوٹی سی آبادی ہے۔ جسے اہل دل اور عقیدتمند لوگ “سہلا ؤ شریف” کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ یہاں سہلاؤ شریف اور گرڈیہ کے بیچ و بیچ علاقہ تھر کے عظیم ولی قطب تھر حضرت پیر سید حاجی عالی شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی درگاہ ہے جو ایک زمانے سے عوام و خواص کا مرکز ِ عقیدت رہی ہے۔آپ ہی کی درگاہ سے متصل دارالعلوم انوار مصطفیٰ صحرائے تھر کے لک و دک اور چتیل میدانوں میں قال اللہ و قال رسول اللہ کی صدائیں بلند کر رہاہے ۔ا س ریگستان اور بنجر علاقے میں مجاہدِتھر نمونۂ اسلاف حضرت پیر سید کبیر احمدار شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور آپ کے شہزادگان بالخصو ص نورالعلماء حضرت علامہ الحاج سید نور اللہ شاہ بخاری، نے دارالعلوم انوار مصطفٰی اور اس کے زیرِنگرانی چلنے والے مکاتب و مدارس، اور نشریاتی، دعوتی و اصلاحی تنظیموں و کمیٹیوں کے ذریعہ تعلیم و تعلم کی نشرو اشاعت ،مسلک اعلیٰ حضرت کی پاسبانی اور دین و سنیت کی خدمات کا جو بیڑا اٹھایا ہے ۔ یہ یقیناً یہ آپ کا قابل ِ صد ستائش عمل ہے ۔
دارالعلوم میں تعاون کے طریقے
١- رمضان المبارک میں اگر ہمارا کوئی سفیر و نمائندہ آپ تک پہنچے تو آپ اس کا بھر پور تعاون کریں،اور اگر نہ پہنچے تو اپنی زکوٰۃ و فطرہ کی رقم بینک اکاؤنٹ میں ڈالیں یا بذریعہ ڈرافٹ یا منی آڈر روانہ کریں ۔
٢- اپنے والدین کے یا کسی مرحوم کےنام کوئی عمارت یا ہال یا کمرہ تعمیر کروائیں ۔
٣- دارالعلوم یا شاخہائے دارالعلوم کے کسی ایک مدرس کی تنخواہ کا سالانہ ذمہ لے لیں۔
٤- چند یا ایک طالب علم کے خوراکی کا سالانہ خرچ اپنے ذمہ لے لیں۔
٥- دارالعلوم کی لائبریری کے لئے فتاویٰ وتفاسیر،تاریخ و سیراور شرعی احکام و مسائل وغیرہ کی مستند کتابیں فراہم کردیں۔
٦- شعبۂ کمپیوٹر کے لئے ایک یا چند کمپیوٹر وقف کردیں۔
٧- دارالعلوم ھٰذا کا اپنے ملنے جلنے والے دوست و احباب میں بھرپور تعارف کروائیں۔
٨- اپنے بچوں کو اعلیٰ دینی و دنیاوی تعلیم دلانے کے لئے ادارہ میں داخلہ کروائیں۔
٩- اپنے مفید مشوروں سے نوازتے رہیں۔
١٠- موقع نکال کر ادارہ کے تعلیمی و تعمیری کاموں کا جائزہ لینے کے لئے تشریف لایا کریں، خصوصاً جلسہ دستار بندی اور حضرت پیر سید حاجی عالی شاہ بخاری علیہ الرحمہ کے عرس میں ضرور شریک ہوں، تاکہ اپنے عنایت کے ثمرات کو دیکھ کر آپ کو دلی سکون حاصل ہو ۔ادارہ کی ترقی کے لئے بارگاہ خداوندی میں دعا کریں ۔